Ahmed Faraz احمد فراز





احمد فراز 



جب بھی دل کھول کے روئے ہونگے
لوگ آرام سے سوئے ہونگے

بعض اوقات با مجبوریِ دل
ہم تو کیا آپ بھی روئے ہونگے

صبح تک دست سبا نے کیا کِیا
پھول کانٹوں میں پروئے ہونگے

وہ سفینے جنہیں طوفاں نہ ملے
ناخداؤں نے ڈوبوئے ہونگے

رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے
ان کے عارض بھی بگھوئے ہونگے

کیا عجب ہے وہ ملیں بھی ہوں فراز
ہم کسی کے دھیان میں کھوئے ہونگے


Aahmed faraz poetry

احمد فراز

 12 جنوری 1929 کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کا
   کا اصل نام سید احمد شاہ تھا۔ اور اور انگلیش میں ایم اے کیا،پیشاور ایڈورڈ کالج میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کے لیے فیچر لکھنے شروع کیے۔ جب ان کا پہلا شعری مجمعوعہ ’’تنہا تنہا’’ شعائع ہوا تو وہ اس وقت بی اے کے طالب علم تھے۔ تعلیم کے بعد ریڈیو سے علیعدہ ہو گئے اور یونیو ورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کر لی۔ اسی ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجمعوعہ ’’درد آشوب ’’ شائع ہو
جس کو آدم جی ایوارڈ عطا کیا گیا۔یونیورستی کی ملازمت کے بعد پشاور میں پاکستان نیشیل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ان کو 1976 میں پاکستان اکیڈمی ادبیات کا پہلا سربراہ بنایا گیا۔ بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں جلا وطنی اختیار کرنا پڑی۔
1989 سے 1990 تک چیئرمین اکیڈمی پاکستان ،1991 سے 1993 تک لوک ورثہ اور 1993، 2006 تک نیشنیل فونڈیشن کے سربراہ رہے۔
احمد فراز نے 1966 میں ’’آدم جی ایوارڈ’’ اور 1990 میں ’’اباسین’’ ایوارڈ حاصل کیا۔
احمد فراز کو بھارت سے’’فراق گورکھ پوری’’ ایوارڈ اور ’’ٹاٹا’’ ایوارڈ ملا
احمد فراز نے کئی غزلیں لکھیں جن کو عالمی سطح پر سراہاگیا
ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔
 ۔
Ahmed Faraz احمد فراز Ahmed Faraz   احمد فراز Reviewed by online marketing on جنوری 14, 2020 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.