گنہگار اورآزمائش
Urdu stories
وہ ایک عرب کا رہنے والا تھا۔ کوئی خاص مقصد حیات نہ تھا۔
اللہ تعٰالی کے ساتھ تعلق کم ہی تھا۔ کتنی مدت گزری اس نے مسجد تک جانا گوارا نہیں
کیا تھا، نہ اللہ کے سامنے سجدہ کیا۔
وہ بُرے ساتھیوں کے ہمراہ شام سے فجر تک لہوولعب اور بے کار
کاموں میں مشغول رہتا اور بیوی کو گھر میں اکیلا چھوڑے رکھتا تھا جو اس تنہائی سے
خاصی پریشانی تنگی محسوس کرتی تھی۔ اس کی
وفادار اور نیک بیوی پر کم عمری کے باوجود بڑھاپے کے آثار نظر آتے تھے۔ اس نے
اپنے شوہر کو سمجھانے بجھانے اور صیح راستے کی طرف اس کے رہنمائی کرنے میں کوئی
کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن اس کی ساری کوشش بے سود ثابت ہؤیں ۔
ایک مرتبہ وہ لہو و لعب کے کاموں میں شب بیداری کرنے کے بعد تقریباَ تین
بجے صبح گھر واپس آیا۔ دیکھا تو اس کی بیوی اور چھوٹی بچی دونوں گہری نیند سو رہے
تھے۔ نیند اس سے کوسوں دور تھی۔ وہ انہیں بستر پر ہی چھوڑ کر دوسرے کمرے میں رات
کا بقیہ حصہ گزارنے کے لیےداخل ہو گیااور اخلاق سے گری ہوئی فلمیں دیکھنے لگا۔
اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور پانچ سالہ بیٹی باپ کے سامنے
تھی۔بیٹی نے باپ کی طرف انتہائی تعجب کے ساتھ حقارت آمیز نگاہوں سے دیکھا اور
بولی: اباجان ! آپ کے لیے یہ نہایت معیوب بات ہے۔ آپ کو اللہ سے ڈرنا چاہیے ۔ِ،،
یہ جملہ بچی نے تین مرتبہ دہرایا، اور پھر دروازہ بندکرکے چلی گئی۔
باپ پر بچی کی بات بجلی بن کر گری اور وہ سخت شرمیندہ اور
پشیمان ہو کر اٹھا تھا،وڈیو کو بند کیااور
خود ہکا بکا ہو کر بیٹھ گیا۔بچی کا جملہ اس کے دماغ پر بار بار گردش کر رہا تھا،
پھر وہ کمرے سے نکلا ۔ دیکھا تع بچی بستر پر جا چکی تھی۔ وہ حواس باختہ ہو گیا۔ اس
کی سمجھ میں نہیں آرہا تھاکہ اس وقت اسے کون سی آفت آگھیرا ہے۔چند ہی منٹ گزرے
تھے کہ قریبی مسجد سے مؤذن کی آذان اس کے کانوں سے ٹکرائی جو ڈراؤنی رات کے
سکوت کو توڑ رہی تھی۔
وہ جلدی جلدی فارغ ہو کر مسجد پہنچا۔ اسے نماز پڑھنے کی
کوئی خواہش نہیں تھی بلکہ وہ اپنی پیشانی زمین پر رکھی ہی تھی کہ بلا سبب اس کی
آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک سیل سسکیاں لے کر رونے لگا۔
گزشتہ کئی سالوں سے
اس کی جبین نیاز پہلی دفعہ اپنے معبود برحق کے روبرو جھکی تھی۔ اس آہ وزاری نے اس
کو احساس دلایا کہ اب اس کے ایمان کی تازگی کا وقت آن پہنچا ہے اور اس کے ایمان
کے مرجھائے ہوئے چمستان میں پھر رونق آیا چاہتی ہے، چنانچہ اس آہ وزاری کے ساتھ
اس نے اپنے دل و دماغ سے فسق و فجور اور فتنہ و فساد سے متعلق جملہ باتیں نکال پھینکیں
اور ایسی باتوں کے کوئی گنجائیش نہ چھوڑی۔ اب اس کی شندگی کی کایا پلٹ چکی تھی!!
فجر کی نماز ختم ہو گئی ۔ وہ ٹھوری دیر مسجد میں ہی بیٹھا
رہا، پھر اپنے گھر کو واپس ہوا اور کچھ سوئے بغیر صبح سویرے پوری تیاری کے ساتھ
اپنی ڈیوٹی کے لیے نکل گیا۔جب آفس پہنچا تو اس کا مینیجر تعجب میں پڑ گیا کہ آخر
ماجرہ کیا ہے کہ رات بھر جاگنے کے سبب آخری وقت میں پہنچنے والا شخص آج صبح
سویرے ہی ڈیوٹی پر پہنچ گیاہے! مینیجر نے اس کا سبب پوچھا تو اس نے گزشتہ رات کے
’’حادثے ’’ سے آگاہ کیا۔ منیجر نے کہا: تم اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرو کہ اس
نے تمہیں ایسی معصوم سی نیک بچی سے نوازا ہے ۔ جس نے تمہیں ملک الموت کے آنے سے
پہلے غفلت کی نیند سے بیدار کر دیا ۔
ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد وہ گھر واپس ہوا تاکہ کچھ آرام کر
لے ۔ وہ اس دوران میں اپنی چھوٹی بچی کے دیدار کا ازحد مشتاق تھاجو اس کی ہدایت
اور اللہ کی طرف رجوع کا سبب بنی تھی۔ وہ گھر کے اندر داخل ہوا تو اس کی بیوی
زاروقطار آنسو بہاتے ہوئے اس کا استقبال کیا۔ اس نی پوچھا: کیوں رو رہی ہو؟ بیوی
نے چخیتے ہوئے جواب دیا : تمہاری پیاری اور لاڈلی بیٹی وفات پا گئی ہے۔
اس خبر کے صدمے نے باپ کے اوسان خطا کر دیے۔ وہ خود کو قابو
میں نہ رکھ سکا، وہ بھی اپنی بیوی کے ساتھ زاروقطار رونے لگا۔ ٹھوڑی دیر بعد جب قدرے اطیمنان ہوا تو اس کی
سمجھ میں آیا کہ جو کچھ بھی ہوا ہے اللہ کی طرف سے اس کی آزمائش ہے۔
اللہ تعالیٰ دراصل اس کا امتحان لینا چاہتا ہے، چنانچہ اس نے اللہ کی حمد و
ثنابیان کی اور اپنے دوست کو ٹیلی فون کر کے بلایا۔ اس بچی کو غسل دے کر کفن دیا
،پھر جنازے کی نماز پڑھ کر اے قبرستان میں دفن کرنے گئے تو دوست نے کہا: تیرے
علاوہ کسی اور کے لیے مناسب نہی ، چنانچہ باپ نے بچی کو اٹھایا اور اسے قبر میں
رکھا ۔ اس کی آنکھیں آشکبار تھیں میں اپنی بیٹی کو نہیں بلکہ اس روشنی کو دفن کر
رہا ہوں جس نے مجھ گناہ گار کو رات کو اجالے سے بدل دیا۔
گنہگار اورآمائیش Gunhagar aur Azmaish | Urdu stories
Reviewed by online marketing
on
جنوری 14, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: