غالبؔ ، مِرزا غالبؔ
مرزا غالبؔ کی شاعری اردو ادب سے۔۔ دیوان غالبؔ سے پیش ہے
نہ تھا کچھ تو خدا تھا ، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے
نے، نہ ہوتا تومیں کیا ہوتا!
ہوا جب غم سےیوں بے
حس ، تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گرجدا تن سے
، تو زانو پر دھرا ہوتا
ہوئی مدت کہ غالبؔ
مرگیا ، پر یاد آتا ہے
ہو ہر اک بات پر کہنا
کہ ’’ یوں ہوتا ، تو کیا ہوتا؟،،
یک ذرہ زمیں نہیں بےکار، باغ کا
یاں جادہ بھی فتیلہ
ہے لالہ کے داغ کا
بے مے کسے ہے طاقتِ
آشوب آگہی
کھینچا ہے عجزِ حوصلہ
نے خط ایاغ کا
بلبل کے کاروبار پہ ،
ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کوعشق ،
خلل ہے دماغ کا
تازہ نہیں ہے نشہ
فکرِسخن مجھے
تریاکیِ قدیم ہوں ،
دُودِ چراغ کا
سو بار بندِ عشق سے
آزاد ہم ہوئے
پر کیا کریں کہ، دل
ہی عدو ہے فراغ کا
بے خون ِ دل ہے چشم
میں ، موجِ نگہ غبار
یہ مے کدہ خراب ہے،
مے کے سراغ کا
باغِ شگفتہ، تیرا
بساطِ نشاطِ دل
ابرِ بہار کدہ کس کے
دماغ کا ؟
(2
گھر ہمارا، جو نہ
روتے بھی ، تو ویراں ہوتا
بحر،گر بحر نہ ہوتا
تو بیاباں ہوتا
تنگیِ دل کا گلا کیا؟
یہ وہ کافر دل ہے
کہ اگر تنگ نہ ہوتا
تو پریشاں ہوتا
بعدِ یک عمرِ ورع ،
بار تو دیتا ، بارے
کاش! رضواں ہی
درِیارکا دربان ہوتا
3)
میں ، اور بزم مے سے
یوں تشنہ کام آوں!
گر میں نے کی تھی
توبہ ، ساقی کو کیا ہوا تھا
ہے ایک تیر م جس میں
دونوں چھدے پڑے ہیں
وہ دن گئے کہ، اپنا
دل جگر سے جدا تھا
درماندگی میں غالبؔ !
کچھ بن پڑے توجانوں
جب رشتہ بےگرہ تھا ،
ناخن گرہ کشا تھا
ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu
Reviewed by online marketing
on
فروری 12, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: