ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu


غالب کی شاعری

ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu
ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu

سادگی پر اس کی، مر جانے کی حسرت دل میں ہے
بس نہیں چلتا کہ ، پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے

دیکھنا تقریر کی لذت کہ، جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ، گویا یہ بھی میرے دل میں ہے

گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے با ایں ہمہ

ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے ، کہ اس محفل میں ہے


بس ہجوم نا امیدی ! خاک میں مل جائے
یہ جو لذت ہماری سعیِ بے حاصل میں ہے

رنج رہ کیوں کھنچے ؟ واماندگی کو عشق ہے
اٹھ نہیں سکتا، ہمارا جو قدم منزل میں ہے

جلوہ زارِ آتشِ دوزخ ، ہمارا دل سہی
فتنہ شورِ قیامت ، کس کی آب وگل میں ہے؟

ہےدل سوریدہ غالبؔ، طلسمِ پیچ وتاب
رحم کر اپنی تمنا پر کہ، کس مشکل میں ہے


 غالب کی شاعری 
2) 
 ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu


دل سے تیرے نگاہ جگر تک اتر گئی
دونوں کو اک ادا میں رضا مند کر گئی

شق ہو گیا ہے سینہ، خوشا لذتِ فراغ
تکلیف پردہ داریِ زخم جگر گئی

وپ بادَہ شبانہ کی سرمستیاں کہاں!
اٹھیے بس اب کہ، لذت خوابِ سحر گئی

اڑتی پھرے ہے خاک مری ، کوئے یار میں
بارے اب اے ہوا! ہوسِ بال وپر گئی

دیکھو تو، دلفریبی اندزِ نقشِ پا
موجِ خرام  یار بھی ، کیا گل کتر گئی!

ہر بوالہوس نے حسن پرستی شعارکی
اب آبروئے شیوہ اہل نظر گئی

نظارہ نے بھی، کام کیا واں نقاب کا
مستی سے ہر نگہ ترے رخ پر بکھر گئی

فردا و دیِ کا تفرقہ یک بار مٹ گیا
کل تم گئے کہ، ہم پہ قیامت گزر گئی

مارا زمانہ نے ، اسد اللہ خاں ! تمہیں
وہ دلولے کہاں ، وہ جوانی کدھر گئی؟







ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu ghalib | mirza ghalib | ghalib poetry in urdu Reviewed by online marketing on فروری 13, 2020 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.