حسرتؔ موہانی (پیدائش 1875) وفات 1951
تعارف
Urdu Gazal Poetry, love status, love status whatsapp, whatsapp love poetry, Hasrat mohani
جدید اردو میں حسرت
موہانی ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کی غزل شگفتگئ بیان ، جوانی فکر، عشق کی رنگینی
، رعنائی اور سوز و گداز کا ایک خوبصورت مرقع ہے۔
غزل
حُسن بے پرواہ کو خود
بیِن و خُود آراء کر دیا
کیا کِیا میں نے کے
اظہارِ تمنا کر دیا
بڑھ گئیں تم سے تو مل
کر اور بھی بے تابیاں
ہم یہ سمجھے تھے کہ
اب دل شکیِبا کر دیا
ہم رہے یاں تک تیری
خدمت میں سرگرم نیاز
تجھ کو آخر آشنائے
نازِبیجا کر دیا
رات تیری محفل میں ہم
بھی کھڑے تھے چپکے
جیسے تصویر لگا دے
دیوار کے ساتھ
اب نہیں دل کو کسی
صورت کسی پہلو قرار
اس نگاہِ ناز نے کیا
سِحر ایسا کر دیا
عشق سے تیرے بڑھے کیا
کیا دلوں کے مرتبے
مہر ذروں کو کیا ،
قطروں کو دریا کر دیا
تیری محفل سے اٹھا تا
غیر کیا مجال
دیکھتا تھا میں کہ تو
نے بھی اِشارہ کر دیا
کیوں نہ ہوں تیری
محبت سے منور جاں و دل
شمع جب روشن ہوئی گھر
میں اُجالا کر دیا
سب غلط کہتے تھے لطفِ
یار کو وجہِ سکُوں
درد دل نے تو حسرت
اور دونا کر دیا
غزل 2(
توڑ کر عہد کرم نا
آشنا ہو جائیے
بندہ پرور! جائیے
اچھا خفا ہو جائیے
میرے عزرِ جرم پر
مطلق نہ کیجئے التفات
بلکہ پہلے سے بھی
بھڑھ کر کج ادا ہو جائیے
خاطر محروم کو کر
دئجے محو اَلم
درپے ایزائے جانِ
مبتلا ہو جائے
راہ میں ملئے کبھی تو
اَز راہ کرم
ہونٹ اپنا کا ٹ کر
جُدا ہو جائیے
گر نگاہ شوق کو محو
تماشا دیکھے
قہر کی نظروں سے
مُصروفِ سزا ہوجائے
میر تحریر پر ندامت
کا نہ دیجیے کچھ جواب
دیکھ لیجئے اور تغافل
آشنا ہو جائیے
مجھ سے تنہائی مین
ملئے تو دیجئے گالیاں
اور بزم غیر میں جانِ
حیا ہو جائیے
ہاں یہی میری وفائے
بے اثر کی ہے سزا
آپ کچھ اس سے بھی بڑ
کر پُر جفا ہو جا ئیے
جی میں آتا ہے کی اس
شوخِ تغافل کیش سے
اب نہ ملئے پھر کبھی
اور بے وفا ہو جا ئیے
دل سے یاد روزگار
عاشقی دیجئے نکال
آرزوئے شوق سے
ناآشنا ہو جا ئیے
کاوش درد گر کی لزتوں
کو بھول کر
مائل آرام و مشتاق
شفا ہو جائیے
ایک بھی اَرماں نہ رہ
جائے دل ما یوس میں
یعنی آخر بے نیاز
مدعا ہو جا ئیے
بھول کر بھی ستم پرور
کی پھر آئے نہ یاد
اس قدر بیگانہ عہد
وفا ہو جا یئے
ہائے ری بے اختیاری
یہ تو سب کچھ ہو مگر
اس سراپا ناز سے
کیونکر خفا ہو جائیے
مجبوری و دعوئ
گرفتارئ اُلفت
دستِ نہِ سنگ آمدہ
پیمانِ وفا ہے
بربادیء دل جبر فیض
کس کا
وہ دشمن جاں ہے تو
بھلا کیوں نہیں دیتے
Urdu Gazal Poetry, love status, love status whatsapp, whatsapp love poetry, Hasrat mohani
Reviewed by online marketing
on
جولائی 20, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: