علامہ محمد اقبال ؒ
ہمارے قومی شاعر مفکؔر اور نظریہ پاکستان
کے خالق علامہ محمد اقبا ل سیالکوٹ
میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم
سیالکوٹ سے حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کیا۔ اعلیٰ تعلیم کے
لیے یورپ گئے اور وہاں سے بار ایٹ لا اور ڈاکٹر کی ڈگرریاں حاصل کیں ۔ وطن واپسی
پر وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔
1930 میں خطبہ الہٰ
آباد میں مسلمانوں کے لیے الگ ملک کا نظریہ پیش کیا۔ 1938 میں انتقال کیااور
لاہور میں شاہی مسجد کے قریب دفن ہوئے۔
علامہ اقبال نے اردو فارسی دونوں زبانوں میں پُر سوز شاعری کی۔ انھوں نے
اپنی شاعری کا آغاز غزل گوئی سے کیا مگر بعد میں زیادہ تر توجہ نظم نگاری کی جانب
مبذول کر دی کیونکہ قوم تک اپنا پیغام پہنچانے کا یہ زیادہ موئثر ذریعہ تھا۔
اقبال کا دائرہ فکر، مشاہدہ کا ئنات اور
مطالعہ بہت وسیع تھا ۔ آپ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے سچے عاشق تھےاور اس
چاہت اور عقیدت کا اظہار جابجا ان کے کلام میں دکھائی دیتا ہے۔
اقبال نے محض روائتی عشق وعاشقی کے موضاعات سے ہٹکر اپنی شاعری میں زندگی ، کا
ئنات،خدا، ابلیں ، عقل،و کر ، تصوف ، قومیت ،مردمومن ،سیاست و مملکت اور خودی کا
فلسفہ پیش کیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ اقبال جیسا عظیم شاعر و فلسفی آج تک پیدا
نہ ہو سکا۔
پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ
ڈالی گئی جو فصل خزاں
میں شجر سے ٹوٹ
ممکن نہیں ہری ہو
سحاب بہار سے
ہے لازوال عہد خزاں
اُس کے واسطے
کچھ واسطہ نہیں ہے
اُسے برگ وبار سے
ہے تیرے گُلستاں میں
بھی فصل خزاں کا دور
خالی ہے جیب گل، زرِ
کامل عیار سے
جو نغمہ زن تھے خلوت
اوراق میں طیور
رُخصت ہوئے ترے شجرِ
سایہ دار سے
شاخِ بُریدہ سے سبق
اندوز ہو کہ تُو
نا آشنا ہے قاعدہ
روزگار سے
ملّت کے ساتھ رابطہ
استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے
اُمید بہار رکھ
علامہ اقبال کی شاعری
نے نوجوانو ں کو بیداری کا پیغام دیا ہےان کی شاعری کو بچے بڑے سب شوق سے پڑھتے
ہیں
بانگِ درا، بالِ
جبریل ، اور ضرب کلیم ان کی شاعری کی کتابیں ہیں۔ ارمغان حجاز میں بھی کچھ اردو
نظمیں شامل پیں جبکہ اس کا غالب حصہ فارسی میں ہے ۔ فارسی کے دیگر شعری مجموعوں
میں پیغام مشرق جاوید، نامہ زبور، عجم ، رموز بے خودی اور اسرار خودی شامل تھی۔
Allama Muhammad iqbal
Reviewed by online marketing
on
جنوری 19, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: