SAD POETRY
اُداس شاعری کا تعلق انسان کی سوچ اور جذ با ت سے ہے
یہ بھی ضرورنی نہی کہ جس کسی کو محبت میں ناکامی ہوئی ہو وہ ہی
اُداس شاعری پسند کرے
شاعر کا یہ کما ل ہوتا ہے کہ وہ شعر کہ ایسے کہتا ہے کہ ہر پڑھنے والے کو اپنا درد اُ س کے اشعار میں محسوس ہوتا ۔
مختلف شعراء کے کلام پیش کر رہے ہیں ۔
اب تیری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتاہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
ایسا بدلا ہون ترے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولو تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
ہے امانت میں خیانت سو کسی کی خاطر
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو
تو جو بدلے تری تصویر بدل جاتی ہے
رنگ بھرنے میں سہولت نہیں ہوتی مجھ کو
اکثر اوقات میں تعبیر بتا دیتا ہوں بعض اوقات اجازت نہیں ہوتی مجھ کو
الٹا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں شاہد
سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو
2 ( پروین شاکر
الفت بدل گئی کبھی نیت بدل گئی
خود غرض جب ہوئے تو پھر سیرت بدل گئی
اپنا قصور دوسرں کے سر پر ڈال کر کچھ لوگ سوچتے ہیں حقیقت بدل گئی
اب تیری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتاہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
ایسا بدلا ہون ترے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولو تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو
ہے امانت میں خیانت سو کسی کی خاطر
کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو
تو جو بدلے تری تصویر بدل جاتی ہے
رنگ بھرنے میں سہولت نہیں ہوتی مجھ کو
اکثر اوقات میں تعبیر بتا دیتا ہوں بعض اوقات اجازت نہیں ہوتی مجھ کو
الٹا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں شاہد
سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو
2 ( پروین شاکر
الفت بدل گئی کبھی نیت بدل گئی
خود غرض جب ہوئے تو پھر سیرت بدل گئی
اپنا قصور دوسرں کے سر پر ڈال کر کچھ لوگ سوچتے ہیں حقیقت بدل گئی
با ت وفاؤں کی ہوتی تو کبھی نہ ہارتے
بات نصیب کی تھی کچھ نہ کر سکے
دل دُکھایا کرو اجازت ہے
بھول جانے کی مت بات کرو
ہر موت سے عشق کرنے والے عاشق ہیں
صاحب ہم سے زندگی کا سودا مت کرو
ہم مہماں نہیں رونقِ محفل تھے
صدا یوں یاد کرو گے آیا تھا کوئی
ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیماں بھی ہے
عہدو پیماں سے گزر جاانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر گ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے۔
کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
کل تک تو آشنا تھے، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج ہیں ، آگے کی خیر ہو
کہا اُنہوں نے شب غم کا ماجرا سن کر
ترے مزاج کی شوخی تھی اضطراب نہ تھا
دو جگہ رہتے ہیں ہم ایک تو یہ شہر ملال
ایک وہ شہر جو خوابوں مین بسایا ہوا ہے
دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں سوکھے ہوئے تلاب پہ بیتھے ہوئے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
گھر پہنیچتا ہے کوئی ہمارے جیسا
ہم تیرے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
کسطرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ چاپ
ہم تو دھیان میں لائے ہوئے مر جاتے ہیں
ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر
جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہی محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں ہو ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابش
با ت وفاؤں کی ہوتی
تو کبھی نہ ہارتے
بات نصیب کی تھی کچھ نہ کر سکے
دل دُکھایا کرو
اجازت ہے
بھول جانے کی مت
بات کرو
ہر موت سے عشق کرنے
والے عاشق ہیں
صاحب ہم سے زندگی
کا سودا مت کرو
ہم مہماں نہیں
رونقِ محفل تھے
صدا یوں یاد کرو گے
آیا تھا کوئی
ضبط کا عہد بھی ہے
شوق کا پیماں بھی ہے
عہدو پیماں سے گزر
جاانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر
گ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ
مر جانے کو جی چاہتا ہے۔
کر رہا تھا غمِ
جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب
آئے
کل تک تو آشنا
تھے، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج
ہیں ، آگے کی خیر ہو
کہا اُنہوں نے شب
غم کا ماجرا سن کر
ترے مزاج کی شوخی
تھی اضطراب نہ تھا
دو جگہ رہتے ہیں ہم
ایک تو یہ شہر ملال
ایک وہ شہر جو
خوابوں مین بسایا ہوا ہے
دشت میں پیاس
بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم پرندے کہیں جاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں سوکھے ہوئے
تلاب پہ بیتھے ہوئے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
گھر پہنیچتا ہے کوئی
ہمارے جیسا
ہم تیرے شہر سے
جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
کسطرح لوگ چلے جاتے
ہیں اٹھ کر چپ چاپ
ہم تو دھیان میں
لائے ہوئے مر جاتے ہیں
ان کے بھی قتل کا
الزام ہمارے سر
جو ہمیں زہر پلاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہی محبت کی کہانی
نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں ہو ٹوٹی ہوئی
کشتیوں والے تابش
با ت وفاؤں کی ہوتی
تو کبھی نہ ہارتے
بات نصیب کی تھی کچھ نہ کر سکے
دل دُکھایا کرو
اجازت ہے
بھول جانے کی مت
بات کرو
ہر موت سے عشق کرنے
والے عاشق ہیں
صاحب ہم سے زندگی
کا سودا مت کرو
ہم مہماں نہیں
رونقِ محفل تھے
صدا یوں یاد کرو گے
آیا تھا کوئی
ضبط کا عہد بھی ہے
شوق کا پیماں بھی ہے
عہدو پیماں سے گزر
جاانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر
گ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ
مر جانے کو جی چاہتا ہے۔
کر رہا تھا غمِ
جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب
آئے
کل تک تو آشنا
تھے، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج
ہیں ، آگے کی خیر ہو
کہا اُنہوں نے شب
غم کا ماجرا سن کر
ترے مزاج کی شوخی
تھی اضطراب نہ تھا
دو جگہ رہتے ہیں ہم
ایک تو یہ شہر ملال
ایک وہ شہر جو
خوابوں مین بسایا ہوا ہے
دشت میں پیاس
بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم پرندے کہیں جاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں سوکھے ہوئے
تلاب پہ بیتھے ہوئے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
گھر پہنیچتا ہے کوئی
ہمارے جیسا
ہم تیرے شہر سے
جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
کسطرح لوگ چلے جاتے
ہیں اٹھ کر چپ چاپ
ہم تو دھیان میں
لائے ہوئے مر جاتے ہیں
ان کے بھی قتل کا
الزام ہمارے سر
جو ہمیں زہر پلاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہی محبت کی کہانی
نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں ہو ٹوٹی ہوئی
کشتیوں والے تابش
با ت وفاؤں کی ہوتی
تو کبھی نہ ہارتے
بات نصیب کی تھی کچھ نہ کر سکے
دل دُکھایا کرو
اجازت ہے
بھول جانے کی مت
بات کرو
ہر موت سے عشق کرنے
والے عاشق ہیں
صاحب ہم سے زندگی
کا سودا مت کرو
ہم مہماں نہیں
رونقِ محفل تھے
صدا یوں یاد کرو گے
آیا تھا کوئی
ضبط کا عہد بھی ہے
شوق کا پیماں بھی ہے
عہدو پیماں سے گزر
جاانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر
گ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ
مر جانے کو جی چاہتا ہے۔
کر رہا تھا غمِ
جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب
آئے
کل تک تو آشنا
تھے، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج
ہیں ، آگے کی خیر ہو
کہا اُنہوں نے شب
غم کا ماجرا سن کر
ترے مزاج کی شوخی
تھی اضطراب نہ تھا
دو جگہ رہتے ہیں ہم
ایک تو یہ شہر ملال
ایک وہ شہر جو
خوابوں مین بسایا ہوا ہے
دشت میں پیاس
بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
ہم پرندے کہیں جاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں سوکھے ہوئے
تلاب پہ بیتھے ہوئے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
گھر پہنیچتا ہے کوئی
ہمارے جیسا
ہم تیرے شہر سے
جاتے ہوئے مر جاتے ہیں
کسطرح لوگ چلے جاتے
ہیں اٹھ کر چپ چاپ
ہم تو دھیان میں
لائے ہوئے مر جاتے ہیں
ان کے بھی قتل کا
الزام ہمارے سر
جو ہمیں زہر پلاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہی محبت کی کہانی
نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے
ہوئے مر جاتے ہیں
ہم ہیں ہو ٹوٹی ہوئی
کشتیوں والے تابش
ان اشعار میں فیض احمد ٖفیض اور دیگر شعراء شامل ہیں
sad poetry اُداس شاعری
Sad poetry اُداس شاعری
Reviewed by online marketing
on
جنوری 16, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: